Faraz Faizi

Add To collaction

حسرت-تحریری مقابلہ

حسرت-تحریری مقابلہ

آج ہماری تحریر کا عنوان *حسرت* ہے، یہ بات واضح ہو جائے کہ کسی بھی شئی یا عنوان پر اپنے احساسات و جزبات اور اس پر اپنی تخلیقات پیش کرنے یا کسی قسم کی رائے کے اظہار سے قبل ضروری ہوتا ہے کہ اس شئی یا عنوان کی معنوی و اصطلاحی اور اس سے جڑی نجی معلومات ذہن نشین کی جائے.بس اسی کے پیش نظر آج کے عنوان *حسرت* پر اپنی تحقیقات کے مطابق کچھ رقم کرنے کی جسارت کررہے ہیں. در اصل *حسرت* عربی النسل، اسم مؤنث ہے. اردو میں اس کے معنی آرزو، ارمان، شوق، تمنّا، ہوس،(آنا برآنا، پوری ہونا، رکھنا، رہنا، کرنا، لے جانا، نکالنا، برسنا، ٹپکنا وغیرہ کے ساتھ) کسی چیزکے نہ ملنے کا افسوس، پشیمانی، احساس محرومی، مایوسی، کے ہیں. ★شعراء حضرات کی غزلوں، نظموں، قطعات اور اشعار میں بھی جابجا اس کی جلوہ آرائیاں نظر آتی ہیں مثلاً احمد فراز کا یہ شعر ملاحظہ کریں.

اب دل کی تمنا ہے تو ائے کاش یہی ہو
آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے.

اور *فدوی لاہوری* کا یہ شعر:

چل ساتھ کہ حسرت دل مرحوم س نکلے
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے.

وہیں *سرور عالم راز* نے بحسن و خوبی نبھایا ہے اسے

آرزو حسرت اور امید شکایت آنسو 
اک ترا ذکر تھا اور بیچ میں کیا کیا نکلا.

★خیال رہے کہ ایک معنی و مفہوم مترادف الفاظ کے ذریعہ بھی ادا ہوتے ہیں جیسے *حسرت* کے مترادفات یوں ہیں: اَرْمان، اَفْسوس، پَچْھتاوا'

حَسْرَت سے متعلق محاورے ملاحظہ ہوں:

حَسرت ٹپکنا، حسرت برسنا، یعنی بہت زیادہ ہی بے چارگی و غمگینی کا اظہار ہونا

حَسْرَت نِکَلْنا. یعنی حسرت نکالنا کا لازم، آرزو یا ارمان پورا ہونا.

حَسْرَت کے ہم قافیہ الفاظ

حسرت، کثرت، رنگت وغیرہ.

حَسْرَت کے مرکب الفاظ:

حسرت دیدار، حَسْرَت ناک، یاس وحَسرَت، حسرت وصل، حسرت طلب، حَسْرَت آیات، حَسْرَت اَن٘گیز، حَسْرَت پَرَسْت، باعِثِ حَسْرَت، وا حَسرَت، حَسْرَت دید، پُر حَسْرَت،

*یہ کچھ اہم جانکاری تھی جو ہم نے آپ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے یقیناً یہ تمام اردو دوست افراد کیلئے انکے علمی زنبیل میں اضافہ کرے گا..آخر میں اپنے اس شعر پر بات مکمل کرتاہوں کہ:

کل رات ستــــاروں سے مری گفتـــــگو ہوئی
کہتے تھے کہ حسرت ہے کبھی چھت پہ بھی آؤ


★نوٹ: حوالہ جات کے طور پر مراجع کی فہرست نیچے دیدی گئی ہیں.
A dictionary, Hindustani and English, John Shakespear, Third edition. (London: J.L. Cox and Son, 1834)
Sarmāya-e-Zabān-e-Urdu: Syed Zāmin Ali Jalāl Lucknawi. (Lucknow:1886-87)
Ameerul Lughāt (2 Volumes), Munshi Ameer Ahmad Ameer Meenai. (Agra: Maktaba Mufeed-e-Aam, 1891-1892)
Ameerul Lughāt (2 Volumes), Munshi Ameer Ahmad Ameer Meenai. (Agra: Maktaba Mufeed-e-Aam, 1891-1892)
Makhzanul Muhāvarāt, Lāla Chiranji Lāl Dehlvi. (New Delhi: Imperial Book Depot, 1898)
Bahr-ul-M’aani (Dakni Urdu Lughat), Javed Vashisht. (Faridabad, 1987)
The Oxford English-Urdu Dictionary, Shanul Haq Haqqee. (Karachi: Oxford University Press, 2014). 

   9
4 Comments

Milind salve

20-Dec-2021 04:26 PM

Good

Reply

Ramsha Yusuf

04-Dec-2021 07:33 AM

Nice

Reply

Maria Malik

02-Dec-2021 08:36 PM

Fantastic

Reply